Header Ads Widget

Thursday, December 24, 2020

میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے دھتکارے ہوئے شیطان سے - I Seek

The voice of a young child enveloped the whole environment. Every hundred and one was enchanting. Haya covered her ears with a blanket over her head, in which she was wearing pearl earrings. The same pearls that came out of the shell of the world. Bhara had given him one pearl in each earring. The third pearl was held by Haya.

’’میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے دھتکارے ہوئے شیطان سے۔ اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان اور بار بار رحم کرنے والا ہے‘‘۔

قرأت کرنے والا بچہ سنہرے بالوں والا ترک تھا، جس نے سر پہ جالی دار ٹوپی لے رکھی تھی۔ باقی بچے خاموش تھے۔ وہ اپنی باریک، مدھر آواز میں پڑھ رہا تھا۔

’’آپ ایمان لانے والی عورتوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں جھکا کر رکھا کریں اور اپنے قابل ستر اعضا کی حفاظت کیا کریں‘‘۔

وہ جو جماہی روکتی ادھر اُدھر دیکھ رہی تھی، ایک دم گڑبڑا کر سیدھی ہو بیٹھی۔

’’اور وہ اپنی زینت ظاہر نہ کیا کریں، سوا اس کے جو خود ظاہر ہو جائے‘‘۔

کم سن بچے کی آواز نے سارے ماحول کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔ ہر سو ایک سحر سا طاری ہو رہا تھا۔ حیا نے بے اختیار سر پر اوڑھے دوپٹے سے کان ڈھکے، جن میں اس نے موتی والی بالیاں پہن رکھی تھیں۔ وہی موتی جو جہان کے سیپ سے نکلے تھے۔ بہارے نے اسے ایک ایک موتی دونوں بالیوں میں پرو دیا تھا۔ تیسرا موتی حیا نے سنبھال رکھا تھا۔

’’اور انہیں چاہیے کہ اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پہ ڈالے رکھا کریں‘‘۔

کسی معمول کی سی کیفیت میں اس نے گردن جھکا کر دیکھا۔ اس کا شیفون کا دوپٹا سر پہ تو تھا مگر گردن پہ اس نے مفلر کی طرح لپیٹ رکھا تھا۔ قدرے خفت سے اس نے دوپٹہ کھول کر شانوں پہ ٹھیک سے پھیلا کر لپیٹا، اس وقت سوائے حکم ماننے کے اسے کوئی چارہ نظر نہیں آیا تھا۔ یہ عائشے گل کی باتیں نہیں تھیں، جن پہ اُلجھ کر ان کو ذہن سے جھٹکا جا سکتا تھا۔ یہ حکم بہت اوپر آسمانوں سے آیا تھا۔ وہاں سے، جہاں انکار نہیں سنا جاتا تھا، جہاں صرف سر جھکایا جاتا تھا۔

جنّت کے پتے

No comments:

Post a Comment

مینیو