Header Ads Widget

Sunday, January 3, 2021

اپنے ڈورم میں آکر اس نے زورسے دروازہ بند کیا - Coming To His Dorm

Coming to his dorm, he slammed the door shut and then leaned against the door, closed his eyes, and began to breathe faster. A few seconds later he opened his eyes. The room was empty. All four double-story banks were sophisticated.

 اپنے ڈورم میں آکر اس نے زورسے دروازہ بند کیا اورپھر دروازے سے کمر ٹکائے آنکھیں بند کیے، تیز تیز سانس لینے لگی۔ چند ثانیے بعد اس نے آنکھیں کھولیں۔ کمرہ خالی تھا۔ چاروں ڈبل اسٹوری بینکس نفاست سے بنے پڑے تھے۔

وہ اسی طرح دروازے سے لگی زمین پہ بیٹھتی گئی۔ اسکارف کی پن نوچ کر اتاری اوراسے اپنی میز کی طرف اچھالا۔ وہ کرسی پہ جاگرا، ایک پلو لٹکتا ہوا زمین کو چھونے لگا۔ وہ اسے اٹھانے کے لیے نہیں اٹھی۔ بس نم آنکھوں سے اسے دیکھے گئی۔

وہ تو کبھی محفلوں کی جان ہوتی تھی۔ اتنی سحر انگیز کہ اسے کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا تھا۔ پھر اب؟ اب وہ دم سے اجنبی بن گئی تھی؟ 

بپ کی آواز کے ساتھ پاکٹ میں رکھا فون بجا۔ اس نے فون نکال کر ڈبڈبائی آنکھوں سے دیکھا۔ میجر احمد کا میسیج آیا تھا۔

’’کیسی ہیں آپ؟‘‘ بس تین الفاظ۔ شاید اس کے دل نے اسے بتادیا تھا کہ وہ بہت ٹوٹی ہوئی ، بکھری ہوئی سی ہے اس وقت یہ کوئی جی پی ایس ٹریکنگ نہیں تھی، وہ وجدان کا تعلق تھا۔ خیال کا رشتہ۔

وہ جواباً ٹائپ کرنے لگی۔

’’مجھے جنت کے ان پتوں نے دنیا والوں کے لیے اجنبی بنادیاہے۔ ۔میجر احمد!‘‘

پیغام چلا گیا۔ آنسو اسی طرح اس کے چہرے پہ لڑھکتے رہے۔ اسے پرانی زندگی یاد نہیں آرہی تھی۔ اسے نئی زندگی مشکل لگ رہی تھی۔ احزاب کی جنگ کی یہ خندق تو بہت گہری، بہت تاریک تھی۔اس میں تو دم گھٹتا تھا۔ وہ کیسے اس پہ قائم رہ پائے گی؟

احمد کا جواب آیا تو اسکرین جگمگا اٹھی۔ اس نے پیغام کھولا۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ 

اسلام شروع میں اجنبی تھا۔

عنقریب یہ پھر اجنبی ہو جائے گا۔

اور

سلام ہو ان اجنبیوں پہ!‘‘

اسکرین پہ ٹپ ٹپ اس کے آنسو گرنے لگے۔ اوہ اللہ! اس نے بے اختیار دونوں ہاتھوں میں سر گرالیا۔

وہ کیوں نہیں سمجھ سکی کہ یہی اجنبی پن تو اسلام تھا۔

ایسی ہی تو ہوتی ہیں اچھی لڑکیاں۔ عام لڑکیوں سے الگ، منفرد، مختلف۔ وہ دنیا میں گم، بے فکری سے قہقہے لگاتی، کپڑوں، جوتوں اورڈراموں میں مگن لڑکیوں جیسی تو نہیں ہوتیں۔ اجنبیت ہی ان کی شناخت ہوتی ہے۔ وہ ساحل کی کیچڑ پہ چمکنے والا الگ سا موتی ہوتی ہیں۔ اجنبی موتی۔

جنّت کے پتے  

No comments:

Post a Comment

مینیو